مذاکرات میں ڈیڈ لاک کی صورت میں ملازمین کے مطالبات وفاقی بجٹ میں پورے کر نیکا طریقہ کار طے کیا جائیگا
(دنیا نیوز) وزارت خزانہ نے وفاقی وزارتوں میں سرکاری سکیلوں کے تحت سنگل تنخواہ پانے والے وفاقی افسران اور ملازمین کے تنخواہوں میں جنوری 2022 سے مزید 25 فیصد شامل کرنے کی پیشکش کردی ہے اور فروری2021 میں بھی ان کی تنخواہ میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ اگر ملازمین کی ایسوسی ایشن نے پیش قبول کر لی تو انھیں ایک سال میں 50 فیصد کا ریلیف مل جائے گا تاہم سیکرٹریٹ ملازمین کی ایسوسی ایشن کے ساتھ ڈائیلاگ برقرار ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ہم ملازمین کو رضامند کریں گے اور قوی امکان ہے کہ حکومت ملازمین میں معاہدہ طے پایا جائے گا۔وزارات خزانہ کے حکام کو رابطہ کرنے پر بتایا کم وبیش 52 وزارتوں ،ڈویژنوں اور وفاقی اداروں کے ملازمین جنہیں سرکاری سکیلوں کے مطابق سنگل تنخواہ مل رہی ہے اور دیگر سرکاری ملازمین جنہیں بنیادی تنخواہ کے 100 فیصد اضافی کارکردگی الاؤنس مل رہا ہے کے تنخواہوں میں 60 فیصد کا فرق تھا۔فروری 2021 میں شیخ رشید احمد،پرویز خٹک پر مشتمل وزارتی کمیٹی نے احتجاجی ملازمین کے ساتھ مذکرات کر کے انھیں 25 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس لینے پر مطمئن کر دیا تھا اور ان سے وعدہ کیا گیا تھا کہ وفاقی بجٹ 2021-22 میں 4 بڑے مطالبات تسلیم کر لیے جائیں گے جن میں بنیادی تنخواہوں میں منگائی کے تناسب سے 100فیصد اضافے ،گریڈ 1سے 16 تک کے ملازمین کے سکیلوں کی آپ گریڈیشن ۔کئی سال ایک ہی گریڈ میں کام کرنے والے ملازمین کو ترقی نہ ملنے کے مقابلے میں ٹائم سکیل پروموشن اور 4 ایڈہاک ریلیف الاؤنسز بنیادی تنخواہوں کا حصہ بنا کر نئے پے سکیل کا اجرا شامل ہے۔
حکومت نے بجٹ میں ان کے مطالبات پورے نہیں کئے گئے تو ان ملازمین نے اکتوبر اور نومبر میں احتجاج رکھا جس پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے سکٹریٹ ملازمین سے وعدہ کیا تھا کہ 10 فروری 2022 تک ان کے مطالبات پورے کر دیئے جائیں گے۔حکام نے بتایا کہ حکومت احتجاجی ملازمین کو یکم جنوری سے 25 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس دینے پر رضامند ہو گئ ہے۔تاہم ان پر ملازمین کی ایسوسی ایشن اور وزارت خزانہ کے درمیان براہ راست مذاکرات ایک ہفتہ میں متوقع ہیں۔مذاکرات کامیاب ہونے کی صورت میں ملازمین کو فوری طور پر تنخواہوں کے ساتھ 25 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس دے دیا جائے گا بصورت دیگر ان کے تمام مطالبات کو جون 2022 میں پیش کئے جانے والے وفاقی بجٹ میں پورا کرنے کا طریقہ کار طے کئے جائیں گے۔
0 Comments